فلسطینی ذرائع ابلاغ نے کم سن بچوں کے اغواء کے مکروہ دہندے میں ملوث ایک یہودی گینگ کا انکشاف کیا ہے۔ صہیونی گروپ فلسطین کے سنہ 1948ء کے دوران اسرائیلی قبضے میں چلے جانے والے فلسطینی شہروں سے بچوں کو اغواء کرکے انہیں آگے فروخت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس گروپ میں شامل انتہا پسند عناصر فلسطینیوں کی نسل کشی کے بھی مرتکب ہوئے ہیں اور انہوںنے کئی فلسطینی شہریوں کو نہایت بے دردی سے شہید بھی کیا ہے۔
اخبار "کل العرب" نے اپنی تازہ اشاعت میں بتایا ہے کہ ایک یہودی تنظیم جس کا نام "کالے سیاہ" مشہور ہے ایک فرانسیسی یہودی کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ فرانسیسی نژاد یہودی آباد کار نے فرانس اور دوسرے ممالک سے انسانی اسمگلنگ، فنڈ ریزنگ اور دھوکہ دہی کی تربیت بھی حاصل کر رکھی ہے۔ ان دنوں وہ اپنے گروپ کے دیگر عناصر کے ہمراہ بیت المقدس، شمالی اور جنوبی فلسطین حتیٰ کہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں میں سرگرم ہے جہاں یہ فلسطینی شہریوں کے بچوں کو اغواء اور قتل کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
طرفہ تماشا یہ ہے کہ فرانس اور دوسرے ممالک میں یہودی آباد کار فلسطینیوں کے لیےفنڈ ریزنگ کی آڑ میں عطیات جمع کرتا رہا ہے۔ سماج دشمن اس شخص نے حال ہی میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینی بچوں کی مدد کے لیے بھی فرانس میں امدادی مہم شروع کی تھی۔ اس کا دعویٰ تھا کہ وہ غزہ کی پٹی کے
علاقے خان یونس میں متاثرہ بچوں کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے یہودی آباد کار کے اس مجرمانہ دھندے کا انکشاف ہوا ہے وہ اپنے ساتھیوں سے کسی دوسرے یورپی ملک میں فرار ہو گیا تھا لیکن وہ خفیہ طورپر ایک مرتبہ پھر فلسطین میں داخل ہوا اور "بیت القدس" نامی فلسطینی فٹبال کلب کو چکمہ دے کر فلسطینی بچوں کے بارے میں معلومات جمع کرتا رہا ہے۔ اس گروپ نے بیت المقدس میں "ٹیڈی" فٹبال اسٹیڈیم سے فلسطینی کھلاڑیوں کو اغواء کرنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی بچوں کےاغواء میں ملوث یہودی آباد کار نے اپنی مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے شمالی فلسطین کے عربی بولنے والے افراد سے بھی معاونت لی۔ یہ لوگ مساجد میں جمعہ کے خطبے سنتے اور ان کی معلومات اس گروپ کو فراہم کرتے رہے ہیں۔ اس کےعلاوہ انہوں نے اسکولوں کے طلباء کی نقل وحرکت اور ان کی آمدو رفت کے بارے میں بھی یہودی گروپ کو معلومات فراہم کیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی بچوں کے اغواء میں سرگرم گروپ کے عناصر "ناتن زادہ" نامی یہودی دہشت گرد کی طرز پر کارروائیاں کرتے ہیں۔ ناتن نے سنہ 2005ء میں شفاعمر شہر میں ایک بس اسٹینڈ پر کھڑی فلسطینیوں کو گولیاں مار کرشہید کر دیا تھا۔ یہ گروپ بھی یہودی کالونیوں کے قریب کام کرنےوالے فلسطینی عرب شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرتا رہا اور کئی مقامات پر فلسطینیوں پر حملے بھی کیے گئے ہیں